{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۵۷}
ایک عاشق مجنوں اور اونٹنی
مولانا رومى ايك داستان ميں فرماتے ہيں كہ مجنوں ايك اونٹنى پر سوار ہوكر ليلىٰ كے گھر جارہاتھا ۔اتفاق سے اونٹنى كا ايك دودھ پيتا بچہ بھى تھا۔ مجنوں نے اس خيال سے كہ اونٹنى كو تيز چلاۓ اور بچہ سفر ميں مخل نہ ہوبچے كو گھر ميں بند كركے خود اونٹنى پر سوار ہوكر چل ديا۔ ليلىٰ كا عشق مجنوں پر پورى طرح حاوى ہوچكا تھا ۔ اور وہ اس كے علاوہ كسى چيز كے بارے ميں نہيں سوچ رہاتھا۔ تاہم دوسرى طرف اونٹنى كى پورى توجہ بھى اپنے بچے كى جانب تھى اور وہ اس كے علاوہ كسى چيز كے بارے ميں نہيں سوچ رہى تھى۔ بچہ يہاں تھا اور ليلىٰ وہاں تھى۔ بچہ ابتداۓ سفر ميں تھا اور ليلىٰ انتہاۓ سفر ميں۔ جب تك مجنوں اونٹنى پر سوار اسے چلاتا رہا اور اس كى توجہ اسےچلانے پر مركوز رہى وہ بڑھتا رہا ۔اس دوران كبھى كبھى اس كى توجہ اپنے محبوب كى جانب ہوجاتى اور اونٹنى كى مہار اس كے ہاتھوں سے چھوٹ جاتى ۔اس وقت وہ ذہنى طور پر ليلىٰ كے پاس ہوتا۔ جب اونٹنى ديكھتى كہ اس كى مہار ڈھيلى ہوگئى ہے تو وہ چپكے سے مكان كى طرف واپس چل ديتى اور اچانك مجنوں جب ہوشيار ہوتا تو وہ ديكھتا كہ دوبارہ اپنے پہلے مقام پر پہنچ گيا ہے۔ وہ پھر دوبارہ اپنا سفر شروع كرتا اور كچھ دير تك آگے بڑھتا رہتا ليكن كچھ دير كے بعد پھر ذہنى طور پر غير حاضر ہوجاتا اور اونٹنى واپس ہوجاتى ۔ يہ عمل كئى بار دہرايا گيا۔ يہاں تك كہ مجنوں نے خود كو زمين پر گرا ديا۔ مولانا فرماتے ہيں كہ انسان ميں دو طرح كے ميلانات پاۓ جاتے ہيں ۔ايك انسان كى روح كا ميلان اور دوسرا انسان كے جسم كا۔اگر تم چاہتے ہو كہ حقيقتاً آزاد ہوجاؤ تو تمہيں چاہئے كے اپنى روح كو شہوات نفسانى سے آزاد كروكيونكہ يہ نہيں ہوسكتا كہ تم زن پرست بھى ہو اورتمہارى روح بھى آزاد ہو۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۵۴۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۵۴۔ |
---|