loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۳۹}

ایک شیعہ خاتون اور امیر شام

ايك دن امير شام نے امیرالمومنینؑ كى طرفدار خاتون سے پوچھا كہ تم على ؑ سے محبت كيوں ركھتى ہو اور ميرى دشمن كيوں ہو؟ اس عورت نے كہا كہ: اس لئے كہ وہ عادل اور مساوات كے علمبردار ہيں اور تم نے بلا وجہ ان سے جنگ كى ۔ وہ غريبوں اور محروموں كو دوست ركھتے ہيں اور تم ناحق خونريزى كرتے ہو اور مسلمانوں كے درميان تفرقہ ڈالتے ہو۔پھر اميرشام نے پوچھا كہ كيا تم نے على ؑ كو اپنى آنكھوں سے ديكھا؟ تو اس عورت نے جواب ديا كہ :ہاں! ديكھا۔ پھر پوچھا كہ كيا تم نے علىؑ كى آواز سنى؟ اس نے جواب ديا كہ : ہاں ! امير شام نے پوچھا كہ تمہيں كيا چيز چاہئے ۔اس نے كہا كہ جو مانگوں وہ تم دے دوگے؟ امير شام نے كہا كہ ہاں! دوں گا۔ اس نے كہا كہ سرخ بالوں والے سو اونٹ دے دو۔ امير شام نے حكم جارى كيا كہ اس عورت كى خواہش كو پورا كيا جاۓ ۔ پھر اس نے عورت سے كہا كہ اگر على ؑ زند ہ ہوتے تو وہ تمہيں ان ميں سے ايك اونٹ بھى نہ ديتے ۔ اس عورت نے كہا كہ : خدا كى قسم! وہ مجھے ان كا ايك بال بھى نہ ديتے كيونكہ يہ مسلمانوں كا مال ہے ۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۷۵۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۷۵۔