{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۱}
ایک خاتون کا بے مثال صبر
ابو طلحہؓ رسول اكرم ﷺ كے صحابى تھے ۔ان كا اىك بىٹا تھا جو ان كو بہت عزىز تھا۔اىك دفعہ انكا بىٹا بىمار ہوا اور بىمارى كى شدت كى وجہ سے انتقال كرگىا۔امّ سلىم (ابو طلحہؓ كى بىوى) نے اس خىال سے كہ ابوطلحہؓ بىٹے كے مرنے پر بے قرار نہ ہوجائىں انہىں كسى بہانے سے رسول اكرمﷺ كى خدمت مىں بھىج دىا ۔ابوطلحہؓ گھرٍآۓ اور كھانا مانگا ۔انہوں نے اپنى بىوى امّ سلىم كے ساتھ مل كر كھانا كھاىا اور ہم بستر ہوگئے ۔جب ابو طلحہ ؓ پر سكون ہوگئے تو امّ سلىم نے كہا اگر مىں آپ كو اطلاع دوں كہ ہمارے پاس اىك امانت تھى جو ہم نےاس كے مالك كو لوٹا دى ہے تو كىا آپ ناراض ہوں گے؟ابوطلحہؓ نے كہا: ہرگز نہىں۔لوگوں كى امانتىں انہىں واپس كردىنى چاہىئں۔امّ سلىم نے كہا:سبحان اللہ ! اب مىں آپ كو بتاتى ہوں كہ خدا نے ہمارے بىٹے كو جو اس كى امانت تھا واپس لے لىا ہے۔جب رسول اكرم ﷺ كو اس واقعہ سے باخبر كىا گىا تو آپﷺ نے فرماىا :’’مىں خدا كا شكر ادا كرتاہوں كہااس نے مىرى امت مىں صابرہء بنى اسرائىل جىسى عورتىں پىدا كى ہىں‘‘۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۵۱۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۵۱۔ |
---|