اپنے قریبی رشتہ دار کو فطرہ دینا؟
سوال :
کیا ایک شخص اپنے قریبی رشتہ داروں کو فطرہ دے سکتا ہے؟ مثلا باپ اپنے بچوں کو یا بھائی اپنی بہن کو؟ اسی طرح سے ماموں،چچا یا خالہ پھوپھی کو فطرہ دے سکتے ہیں؟
جواب:
[رہبر معظم امام خامنہ ای]:
انسان ہر اس قریبی رشتہ دار کو فطرہ دے سکتا ہے جو فقیر ہو اور واجب النفقہ نہ ہو۔واجب النفقہ میں بیوی، بچے اور ماں باپ شامل ہیں۔ واجب النفقہ افراد کے اخراجات پورا کرنا آپ کی شرعی ذمہ داری ہے اور ان پر فطرہ کا مال خرچ نہیں کر سکتے۔ لیکن اگر اس کے علاوہ قریبی رشتہ دار ہیں مثلا بہن، بھائی اور جو رشتہ دار سوال میں ذکر ہوۓ ہیں اگر وہ فقیر ہیں تو ان کو فطرہ دے سکتے ہیں۔ بلکہ مستحب ہے کہ فطرہ دینے میں پہلے اپنی قریبی رشتہ داروں کو نظر میں رکھے، بعد میں قریبی ہمساۓ،اور بعد میں اہل علم فقیر کو فوقیت دے۔ [1] آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم،مسئلہ ۲۰۲۱۔
[آیت اللہ العظمی علی سیستانی]:
فطرہ واجب النفقہ افراد کو نہیں دے سکتےلیکن اگر انسان واجب النفقہ افراد کے اخراجات کو ادا کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو اور اس پر فطرہ واجب ہو جاۓ تو ان کو فطرہ دے سکتا ہے۔اسی طرح سے فطرہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو بھی دے سکتے ہیں بلکہ مستحب ہے کہ فطرہ دینے میں قریبی رشتہ داروں کو فوقیت دے ،بعد میں ہمسائے اور اہل علم فقیروں کو فطرہ دینے میں فوقیت دے۔[2]آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی،مسئلہ۲۰۲۷۔[3] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی،مسئلہ۱۹۶۲۔
[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]:
واجب النفقہ افراد(والد،والدہ،بیوی،اولاد)کو فطرہ نہیں دے سکتے۔[4] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی۔ بہن بھائی یا قریبی رشتہ دار ایک دوسرے کو فطرہ دے سکتے ہیں بلکہ مستحب ہے کہ قریبی رشتہ داروں کو فطرہ دیا جاۓ،اس کے بعد قریبی ہمساۓ اور بعد میں اہل علم فقراء کو فوقیت دی جاۓ۔ اسی طرح سے مستحب ہے کہ اگر اہل علم و فضل افراد کو فطرہ کی احتیاج ہو تو ان کو دوسرے افراد پر فوقیت دی جاۓ۔[5] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی۔