loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۶}

انقلابی استاد

ابن سكىت عربى ادب  كاجانا پہچانا نام ہے ۔متوكل عباسى كے دور مىں ان پر الزام لگاىا گىا كہ وہ شىعہ ہىں لىكن چونكہ وہ بڑے عالم فاضل تھے اس لئے متوكل نے انہىں اپنے بچوں كا اتالىق مقرر كرلىا ۔كچھ دنوں بعد جب ابن سكىت بچوں كو پڑھا رہے تھے اسى دوران متوكل آىا اور اظہار خوشنودى كے طور پرىا  شاىد اس لئے كہ اس نے سن ركھا تھا كہ ابن سكىت شىعىت كى طرف مىلان ركھتے ہىں اس نے ابن سكىت سے پوچھا : تمہىں مىرے ىہ دونوں بىٹے زىادہ پىارے ہىں ىا  علىؑ كے بىٹے حسن ؑ اور حسىنؑ؟

ابن سكىت غضب ناك ہوۓ اور متوكل سے كہا :ؑؑ ’’خدا كى قسم! علىؑ كا غلام قنبر مجھے ان دونوں سے اور ان كے باپ سے كہىں زىادہ پىارا ہے ‘‘

ىہ سن كر متوكل نے حكم دىا كہ ابن سكىت كى زبان اسى وقت گدى سے كھىنچ لى جاۓ۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۹۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۹۔