loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۷۴}

ام سلمہؓ کے گھر

تقريباً آدھى رات گزر گئى تھى كہ ام سلمہ ؓكى آنكھ كھل گئى تو يہ ديكھ كر حیران ہوگئيں كہ رسول مقبول ﷺ اپنے بستر بر موجود نہيں۔ انتہائى پريشانى كے عالم ميں باہر تشريف لے گئيں تو ديكھا كہ رسول مقبولﷺ گھر كےايك كونے ميں كھڑے ہيں ان كے ہاتھ آسمان كى طرف اور گريہ و زارى كے عالم ميں فرمارہے ہيں ’’ اے پروردگار ! تو نے جو عمدہ نعمتيں اور اچھى چيزيں مجھے عطا كى ہيں انہيں مجھ سے واپس نہ لينا۔ اے خدا! مجھے دشمنوں اور حاسدوں كى شماتت سے محفوظ ركھ۔ اے مالك كائنات ! تو نے مجھے جن برائيوں سے دور ركھاہوا ہے ان كى طرف كبھى نہ لے جا۔ اور اے دو جہاں كے مالك ! ايك لمحے كے لئے بھى مجھ سے ناراض نہ ہونا‘‘ رسول مقبول ﷺ كى زبان سے يہ جملہ سن كر ام سلمہ كانپنے لگيں ۔ ان كے پيروں ميں اتنى طاقت نہ تھى كہ كچھ دير وہاں اور كھڑى ہوتيں اور كچھ مزيد سنتيں۔ وہ ايك گوشے ميں جاكربے تحاشہ رونے لگيں۔ ام سلمہ كى گريہ و زارى كى آواز سن كر رسول اكرمﷺ ان كے پاس تشريف لے آۓ اور ان سے دريافت كيا۔ام سلمہ ! كيوں رو رہى ہو؟ آخر اس گريہ و زارى كا سبب كياہے؟ جواب ديا۔ كيوں نہ گريہ كروں؟ اللہ كے نزديك آپ كى بڑى قدر و منزلت ہے آپ اس كى ذات سے قريب ہيں اور عہدہ رسالت پر بھى فائض ہيں پھر بھى خوف پروردگار سے آپ كا يہ عالم ہے كہ آپ اس سے فرياد كررہے ہيں كہ ايك پل كے لئے بھى وہ آپ سے غافل نہ ہو۔ پس آپ خود ہى اندازہ لگائيں كہ مجھ جيسے لوگوں كى حالت كياہوگى۔[1] شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۱۲۴۔[2] شہید مطہری،مرتضی، داستان راستان، ج۱،ص۱۱۰۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۱۲۴۔
2 شہید مطہری،مرتضی، داستان راستان، ج۱،ص۱۱۰۔