loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۵۶}

امیرالمومنینؑ کے کلام کا اثر

ہمام بن شريح ايك متقى اور عابد وزاہد شخص تھا ايك مرتبہ وہ امیرالمومنینؑ كى خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض كيا كہ مجھے متقین كے اوصاف بتائيں۔حضرت نے ابتداء ميں دوتين مختصر اور سادہ جملے ارشاد فرماۓ ليكن ہمام نے كہا يہ كافى نہيں۔ ميں چاہتاہوں كہ آپ ميرے سامنے متقین كا نقشہ کھینچ ديں۔ امامؑ نے اپنى گفتگو ميں صاحبان تقوىٰ كى تقريباً ايك سو تيس صفات گنوائيں۔ جوں جوں حضرت بيان فرماتے جارہے تھے ہمام كى حالت غير ہوتى جارہى تھى۔ رفتہ رفتہ ايسا معلوم ہونے لگا كہ وہ اس دنيا ميں نہيں ہيں ۔ ابھى امامؑ نے اپنى گفتگو ختم نہيں كى تھى كہ لوگوں نے ايك چيخ سنى اور جب لوگ ہمام كے پاس پہنچے تو اس دنيا ميں نہيں تھا ۔ اس وقت حضرت نے فرمايا: اگر واعظ مؤثر ہو اور سننے والا بھى اس كا اہل ہو تو وعظ ايسا ہى اثر دكھا يا كرتاہے۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۵۴۔[2] شریف رضی،محمد بن حسین، نہج البلاغہ،خطبہ۱۹۱،ص۴۷۷۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۵۴۔
2 شریف رضی،محمد بن حسین، نہج البلاغہ،خطبہ۱۹۱،ص۴۷۷۔