loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۵۳}

امربالمعروف اور حسنینؑ

امام حسنؑ اور امام حسینؑ نے اپنے لڑكپن كے زمانے ميں ايك بوڑھے شخص كو وضو كرتے ديكھا اور سمجھ گئے كہ اس كا وضو درست نہيں۔ ان دونوں آقا زادوں نے جو احكامات اسلام اور نفسیات كے اصولوں سے واقف تھے فوراً يہ سوچا كہ ايك جانب تو اس بوڑھے شخص كو بتانا ضرورى ہے كہ اس كا وضو باطل ہے اوردوسرى جانب اگر اسے براہ راست كہا جاۓ كہ جناب آپ كا وضو باطل ہے تو اس كى شخصیت مجروح ہوگى اور اسے برا لگے گا۔ اس صورت ميں اس كى جانب سے پہلا رد عمل يہ ہوگا كہ وہ كہے گا كہ نہيں جناب ميرا وضو ٹھيك ہے۔پھر اسے جتنا بھى سمجھا یاجاۓ گا وہ ايك نہيں سنے گا۔ لہذہ انہوں نے آگے بڑھ كر كہا: ہم دونوں چاہتے ہيں كہ آپ كے سامنے وضو كريں اور آپ ہميں دیکھیں كہ ہم ميں سے كون بہتر وضو كرتاہے۔ چنانچہ بوڑھے شخص نے كہا: آپ وضو كريں تاكہ ميں اس بارے ميں فيصلہ كرسكوں۔امام حسنؑ نے اس كے سامنے مكمل وضو كيا اور بعد ميں امام حسين ؑ نے بھى ايسا ہى كيا۔اب بوڑھا سمجھ گيا كہ اس كا اپنا وضو صحيح نہيں تھا لہذہ اس نے كہا: آپ دونوں كا وضو صحيح ہے ۔ ميرا وضو درست نہيں تھا۔ يوں انہوں نے اس شخص سے اس كى غلطى كا اعتراف كرواليا۔ اب اگر اس موقع پر وہ فوراً اسے كہہ ديتے : بڑے مياں! تمہيں شرم نہيں آتى ۔ اس سفيد داڑھى كے باوجود تمہیں ابھى تك وضو كرنا بھى نہيں آتا؟ تو وہ نماز پڑھنے سے بھى بيزار ہوجاتا۔ ۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۴۹۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۴۹۔