loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۷۵}

امام کے نعلین مبارک ٹوٹ گئے

امام جعفر صادق ؑ اپنے دوستوں كے ساتھ كہيں جارہے تھے كہ راستےميں ان كے جوتے كا فیتہ ٹوٹ گيا اور امامؑ كو راستہ چلنے ميں دشوارى ہونے لگى۔ انہوں نے جوتا اتار كر ہاتھ ميں لے ليا۔ اور ننگے پير راستہ طے كرنے لگے۔ يہ ديكھ كر امامؑ كے قريبى ترين صحابى ابن ابى يعفور نے فوراً اپنا جوتا اتار كر اور اس كا فیتہ نكال كر امام ؑ كى خدمت ميں پيش كرنا چاہا تاكہ امامؑ جوتا پہن كر چلیں اور وہ خود ننگے پير راستہ طے كريں۔ امامؑ اپنے صحابى كى اس عقیدت مندانہ حركت سے بہت ناراض ہوۓ اور ان سے اپنا منہ پھیر ليا۔ اور كسى قیمت پر اس بات پر آمادہ نہ ہوۓ كہ ان كا فیتہ لے كر اپنے جوتے ميں لگائيں۔ عبداللہ كے شديد اصرار پر امام ؑ نے ارشاد فرمايا:’’اگر كسى شخص پر كوئى مصيبت آپڑى ہے تو اس مصیبت اور پريشانى كو جھيلنے كے لئے وہى شخص سب سے زيادہ بہتر ہواكرتاہے جس پر وہ مصيبت آئى ہو۔ يہ قطعى مناسب نہيں ہے كہ اگر كسى كے ساتھ كوئى حادثہ پيش آجاۓ تو دوسرا آدمى تكليف برداشت كرے۔[1] شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ج۲،ص۲۲۸۔[2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۶، ص۴۶۴۔ 

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ج۲،ص۲۲۸۔
2 کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۶، ص۴۶۴۔