{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۹۴}
امام نقیؑ سے سوالات اور ان کے جوابات
شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:
ايك دن بن سكيّت امام نقى ؑ كى خدمت ميں حاضر ہوۓ اور امام ؑ سے چند سوالات پوچھے ، پہلا سوال پوچھا كہ اللہ تعالى نے كيوں حضرت موسىٰ ؑ كو عصا كا معجزہ عطا كيا اور يد بيضا عطا كيااو راس كے علاوہ جادو كے تمام توڑ تعليم كئے؟دوسرا سوال پوچھا كہ اللہ تعالى نے كيوں حضرت عيسىٰؑ كو وسائل طبابت اور ہر قسم كى بيماريوں كے علاج كى تعليم عطاكى ؟اور تيسرا اور آخرى سوال يہ پوچھا كہ ہمارے نبىؐ كو كيوں اللہ تعالى نے معجزہ قرآن ، بيان خطبہ اور خطاب كرنے كى دلنشين زبان مبارك عطا كى كہ ان كا كلام معجزہ سے كم نہيں ؟امام ہادىؑ نے جواب ميں فرمايا كہ حضرت موسىٰؑ كا دور ايك ايسا دور تھا جب جادوگرى اور سحر و شعبدہ بازى كا دوردورہ تھا۔ اس لئے اللہ تعالى نے اس دور كے تقاضوں كے مطابق حضرت موسىؑ كو معجزات عطا كئے كہ اس دور كے تمام جادوگر ان كے آگے سر تسليم خم ہوگئے اور اس طرح حق باطل پر واضح ہوگيا۔اسى طرح سے حضرت عيسىؑ كا دور ايك ايسا دور تھا جب طبابت(علم طب) اپنے عروج پر تھا اور اس دور ميں مختلف موزى مرض پھيلے ہوۓ تھے كہ جن كا علاج كسى حكيم يا ڈاكٹر كے پاس نہ تھا ۔ حضرت عيسى ؑ كو اللہ تعالى نے علم طب كى تعليم عطا كى جس سے وہ تمام لا علاج مريضوں كا علاج كيا كرتے تھے۔ اوراس طرح سے حجت الہى ان پر تمام كرتے تھے۔ جبكہ حضرت محمد مصطفىﷺ كا دور ايك ايسا دور تھا كہ جب اديب ، شعرا اور سخن ور حضرات كا پورے معاشرے ميں مقام و مرتبہ تھا۔ عرب لوگ اچھے اچھے كلام پيش كيا كرتے تھے اور اپنے كلام پر فخر كيا كرتے تھے۔ پس اللہ تعالى نے اس دور كے تقاضہ كے مطابق آپ ؐ كو عميق و بلند پايہ مطالب اور بلا كى سخن ورى كا ملكہ عطا كيا جس سے اس دور كے تمام شعرا،فصحاعرب تسليم خم ہوگئے اور كہا كہ اس كلام كے مقابلہ ميں كلام نہيں كيا جاسكتا۔ پس اس طرح سے آپؐ نے ان پر حجت تمام كى۔ابن سكيت يہ جوابات سن كر مطمئن ہوگئے اور عرض كى كہ خدا كى قسم اس طرح كا قابل اطمينان و بہترين جواب ميں نے كسى سے نہيں سنا۔[1] محمدی اشتہاردی،محمد،داستان ہای اصول کافی،ص۳۵۔ [2] کلینی،محمد بن یعقوب، الکافی،ج۱،ص۲۴،ح۲۰۔
منابع:
↑1 | محمدی اشتہاردی،محمد،داستان ہای اصول کافی،ص۳۵۔ |
---|---|
↑2 | کلینی،محمد بن یعقوب، الکافی،ج۱،ص۲۴،ح۲۰۔ |