{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۴۲}
امام رضاؑکی والدہ ماجدہ
شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:
ہشام بن احمر کہتے ہیں کہ امام کاظمؑ نے مجھ سے فرمایا: کیا تمہیں علم ہے کہ کوئی اہل مغرب میں سے مدینہ آیا ہو؟ میں نے عرض کی: نہیں! امام نے فرمایا کہ ایک شخص آیا ہے۔ آؤ اس کو ملنے جاتے ہیں۔ ہم سواری پر اس کی طرف نکل پڑے وہاں جا کر ہم نے دیکھا کہ مدینہ کا رہنے والا ایک شخص غلام بیچ رہا ہے۔ میں نے اس شخص سے کہا کہ اپنے غلام مجھے بھی دکھاؤ۔ اس نے سات کنیزیں مجھے دکھائیں۔ امام کاظمؑ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ نہیں چاہئیں۔ امام نے فرمایا اس شخص کو کہو کہ اور غلام یا کنیزیں دکھاۓ۔ اس شخص نے کہا کہ صرف ایک کنیز ہے جو میں نے آپ کو نہیں دکھائی۔ وہ بیمار ہے۔ امام کاظمؑ نے فرمایا وہ کنیز تم نے ہمیں کیوں نہیں دکھائی؟ اس غلام فروش نے وہ کنیز بیچنے سے منع کیا، امام کاظمؑ بھی منصرف ہو گئے اور واپس آ گئے۔ ہشام بن احمر کہتے ہیں کہ اگلے دن امام کاظمؑ نے مجھے دوبارہ اس غلام فروش کے پاس بھیجا اور فرمایا کہ اس سے کہو بیمار کنیز کی جتنی قیمت چاہتے ہو ہم ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ میں اس غلام فروش کے پاس گیا اور اس بیمار کنیز کے بارے میں بات کی۔ اس نے قیمت بتائی۔ میں نے کہا مجھے ہر قیمت منظور ہے اور وہ مجھے دے دیں۔ غلام فروش نے کنیز میرے حوالے کی اور سوال کیا مجھے بتاؤ کل جو شخص تمہارے ساتھ تھا وہ کون تھا؟ میں نے کہا بنی ہاشم میں سے تھا۔ اس نے کہا کون سے بنی ہاشم؟ میں نے کہا مجھے اس بارے میں زیادہ اطلاع نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ مجھے پتہ ہے۔ میں نے کہا وہ کیسے؟ اس نے کہا اس کنیز کی بہت لمبی کہانی ہے۔ میں نے اسے مغرب کے بہت دور دراز علاقے سے خریدا ہے۔ اہل کتاب میں سے ایک خاتون نے مجھ سے اس کنیز کے بارے میں سوال کیا کہ یہ کنیز تمہارے ساتھ کیا کر رہی ہے؟ میں نے اس کو کہا کہ میں نے اسے اپنے لیے خریدا ہے۔ اس اہل کتاب خاتون نے کہا: سزاوار نہیں کہ اس جیسی خاتون تم جیسے انسان کے ساتھ رہے، وہ ایک ایسے بیٹے کی ماں بنے گی جس کی مثل مغرب اور مشرق میں نہیں ہو گی۔ ہشام کہتا ہے کہ میں یہ کنیز امام کاظمؑ کے پاس لے گیا اور وہ کنیز امام کاظمؑ کی زوجہ بن گئیں۔ زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ اس سے حضرت امام رضاؑ متولد ہوۓ۔ ان کا نام نجمہ خاتون تھا اور انہیں ام البنین بھی کہا جاتا تھا۔[1] محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۱۸۔ [2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۴۸۶،ح۱۔
منابع:
↑1 | محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۱۸۔ |
---|---|
↑2 | کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۴۸۶،ح۱۔ |