{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۴۸}
امام رضاؑ کی امامت پر سوال
شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:
ابو جریر قمی کہتے ہیں کہ میں نے امام رضاؑ کی خدمت میں عرض کیا کہ میں آپ کے قربان جاؤں کیا آپ کو علم ہے کہ میں آپ کے والد کے ساتھ بہت صمیمی تعلق رکھتا تھا۔اور اس کے بعد آپ کے ساتھ بھی بہت صمیمی ہوں۔مجھے رسول خداﷺ کی قسم اور ہر ایک امام کے حق اور آپ کے حق کی قسم!جو آپ مجھے بتائیں گے کسی کو نہیں بتاؤنگا۔(تقیہ کی رعایت کروں گا)کیا آپ کے والد زندہ ہیں یا اس دنیا سے چلے گئے ہیں؟ امام نے مجھے فرمایا کہ ان کے والد وفات پا گئے ہیں۔ میں نے عرض کی کہ بہت سے شیعہ یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر کی چار سنتیں آپ کے والد گرامی کی زندگی میں موجود ہیں۔امام رضاؑ نے خدا کی قسم کھائی اور فرمایا کہ اس کی ذات کے کہ جس کے علاوہ کوئی پرستش کا حقدار نہیں ہے،میرے والد وفات پا گئے ہیں۔میں نے سوال کیا کہ کیا وفات پا گئے ہیں یا غیبت میں چلے گئے ہیں؟ امام نے فرمایا کہ وفات پا گئے ہیں۔ ابو جریر کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ یا مولا ! مجھے لگتا ہے آپ مجھ سے تقیہ کر رہے ہیں اور حقیقت نہیں بتا رہے۔امام رضاؑ نے تعجب کیا ۔میں نے عرض کی کہ یا مولا کیا امام کاظمؑ نے اپنا وصی آپ کو قرار دیا ہے؟امام نے فرمایا کہ ایسا ہی ہے۔ میں نے عرض کی کیا مقام امامت میں آپ کا کوئی شریک بھی قرار دیا؟امام نے فرمایا کسی کو میرا شریک نہیں بنایا۔میں نے عرض کی کہ کیا آپ کے بھائیوں میں سے کوئی آپ کا امام ہے؟ امام نے فرمایا جی نہیں! میں نے عرض کی کہ کیا پھر آپ ہی امام ہیں؟امام نے فرمایا:ہاں!۔[1] محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۳۴۔ [2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۳۸۰،ح۱۔
منابع:
↑1 | محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۳۴۔ |
---|---|
↑2 | کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۳۸۰،ح۱۔ |