{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۴۴}
امام رضاؑ کی کرامت
شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:
چھٹے عباسی خلیفہ امین کی حکومت ساقط ہونے کے بعد عالم اسلام کی قلمرو ساتویں طاغوتی عباسی خلیفہ مامون نے سنبھال لی۔ مامون نے ایک خط کے ذریعے امام رضاؑ کو مدینہ سے خراسان آنے کی دعوت دی۔ امامؑ نے چند وجوہات کی بنا پر خراسان آنے کی دعوت کو قبول نہ فرمایا۔ مامون مسلسل امام کی خدمت میں خط بھیجتا رہا اور اصرار کرتا رہا کہ خراسان تشریف لائیں۔ امام ناچار ہو کر مجبوری کی حالت میں مدینہ ترک کرنے پر تیار ہو گئے اور خراسان کی طرف عازم ہوۓ۔ اس وقت امام جوادؑ کی عمر مبارک سات سال تھی۔ مامون نے امام رضاؑ کو ساتھ لانے والے اپنے افراد کو یہ تاکید کی ہوئی تھی کہ امام کو ایسے علاقوں سے نہ لائیں جہاں زیادہ تر شیعوں کی آبادی موجود ہے مثلا باختران، ہمدان اور قم کے راستوں سے امام کو نہ لایا جاۓ بلکہ اہواز اور بصرہ کی طرف سے ان کو مرو میں لایا جاۓ۔ امامؑ جب خراسان مرو پہنچ گئے تو مامون نے پیشکش کی کہ آپ خلافت کو قبول کر لیں۔ امامؑ کو چونکہ مامون کے تمام منصوبوں کا علم تھا قاطعیت سے اس پیشکش کو رد فرما دیا۔ پھر مامون نے اصرار کیا کہ اگر خلافت کو قبول نہیں کرتے تو ولی عہدی قبول کریں۔ امام رضاؑ انکار کرتے رہے لیکن بالآخر شدید اصرار کے بعد مشروط طور پر ولی عہدی قبول کرنے پر آمادہ ہو گئے۔ مامون نے کہا کہ آپ کی جو شرط بھی ہو ہمیں قبول ہے۔ امام نے فرمایا کہ ولی عہدی اس شرط پر قبول کرونگا کہ کسی کو امر و نہی نہیں کروں گا، کسی سیاسی مسئلے میں دخالت نہیں کروں گا، حکم اور فتوی نہیں دونگا، کسی کو نصب یا عزل بھی نہیں کروں گا۔ اور اس طرح امامؑ نے ولایت عہدی کو قبول کیا جو کہ درحقیقت اس بات کی نشاندہی کرتی تھی کہ کسی بھی حکومتی امر میں دخالت نہ کرنا اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ امام نے ایک ظالم حکومت کی ولی عہدی کو حقیقی طور پر قبول نہ فرمایا۔[1] محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۲۶۔ [2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۴۸۸،ح۷۔
منابع:
↑1 | محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۲۶۔ |
---|---|
↑2 | کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۴۸۸،ح۷۔ |