loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۵۲}

امام جوادؑ کی امامت پر اعتراض اور اس کا جواب

ترجمہ: عون نقوی

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

ایک شخص نے امام جوادؑ سے کہا کہ لوگ آپ کی کمسنی میں مقام امامت کے منصب فائز ہونے پر سوال کرتے ہیں۔امام نے فرمایاکہ اللہ تعالی نے حضرت داودؑ کو وحی کہ اور فرمایا کہ تمہارا بیٹا سلیمانؑ تمہارا جانشین ہے۔سلیمانؑ اس وقت بہت کمسن تھے اور بکریاں چراتے تھے۔ حضرت داودؑ نے خدا کے فرمان کے مطابق سلیمانؑ کو اپنا جانشین متعارف فرمایا لیکن بنی اسرائیل کے علماء اور عابد وں نے اس بات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اور انہوں نے کہا کہ سلیمانؑ بچہ ہے۔اللہ تعالی نے حضرت داودؑ کے پاس وحی بھیجی اور حکم دیا کہ ان سب افراد کے عصاء لے لو جو سلیمانؑ کی جانشینی پر اعتراض کر رہے ہیں اور سلیمانؑ کا عصا بھی لے لو۔ ان سب عصاؤں کو ایک بند کمرے میں رکھوا دو اور دروازہ بند کر دو۔ اگلے دن جا کر دیکھو جس کا عصا درخت کی مانند سبز اور اس پر پتے اور میوہ اگا ہوا ہو وہی تمہارا جانشین ہوگا۔ داودؑ نے یہی کام کیا اور سب کےعلماء اور عبادت گزاروں کے عصا کمرے میں رکھوا دیے اور دروازہ بند کر دیا۔اگلے دن جب دیکھا تو حضرت سلیمانؑ کا عصا سرسبز ہو چکا تھا۔ اس پر پتے اور میوہ جات اگ چکے تھے۔ اس طرح بنی اسرائیل والوں نے حضرت سلیمانؑ کی کمسنی کے باوجود جانشینی کو قبول کر لیا۔ایک اور علی بن حسان نامی شخص نے امام جوادؑ سے کہا کہ لوگ آپ کی امامت پر اعتراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایک بچہ کیسے امام ہو سکتا ہے؟امام نے فرمایا کہ یہ لوگ کیسے اعتراض کر سکتے ہیں جبکہ اللہ تعالی نے اپنے پیغمبر کو فرمایا:

«قُلْ هذِهِ سَبيلي أَدْعُوا إِلَى اللهِ عَلى بَصيرَةٍ أَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَني».

ترجمہ: کہدیجئے:یہی میرا راستہ ہے، میں اور میرے پیروکار، پوری بصیرت کے ساتھ اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں۔[1] یوسف: ۱۰۸۔

امام نے اس آیت کو تلاوت کرنے کے بعد فرمایا:خدا کی قسم!بعثت کے آغاز میں کسی نے بھی پیغمبر اکرمﷺ کی پیروی نہ کی مگر علیؑ نے کہ اس وقت ان کی عمر ۹ سال تھی اور میری بھی اس وقت عمر ۹ سال ہے۔[2] محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۴۰۔ [3] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۳۸۳،ح۳۔ [4] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۳۸۴،ح۸۔