{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۵۳}
امام جوادؑ اور علی بن جعفر
شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:
علی بن جعفر امام کاظمؑ کے بھائی مسجد نبوی میں بیٹھ کر تدریس کر رہے تھے۔محمد بن حسن بن عمار کہتے ہیں کہ مجھے دو سال ہو گئے تھے کہ ان کے درس میں شرکت کر رہا تھا۔اور ان کی وہ روایات جو انہوں نے اپنے بھائی امام کاظمؑ سے نقل کی تھیں ان کو لکھتا تھا۔ایک دن میں ان کی خدمت میں موجود تھاناگہان امام جوادؑ مسجد میں داخل ہوۓ۔ اس وقت وہ بچپنے میں تھے۔علی بن جعفر نے جیسے ہی ان کو دیکھا اپنی جگہ سے اٹھ کھڑے ہوۓ اور ان کا استقبال کیا۔انہوں نے بنا جوتے پہنے اور عبا اوڑھے ان کے ہاتھ پر بوسہ کیا اور امام کے شایان شان استقبال کیا۔امام جوادؑ نے فرمایا اے چچا جان ! بیٹھ جائیے۔پھر علی بن جعفر اپنے مسند پر جا کر بیٹھ گئے ۔حاضرین میں سے چند نے ان سے کہا کہ آپ تو ان (امام جوادؑ)کے باپ کے بھی چچا ہیں(یعنی آپ بزرگ ہیں اور وہ بچے ہیں) لیکن ہم نے دیکھا کہ ان کے سامنے آپ بہت متواضع تھے۔آپ نے ان کے ہاتھ کو چومااور بہت تواضع دکھائی؟علی بن جعفر نے ان سے کہا خاموش ہو جاؤ!اس دوران انہوں نے اپنی سفید داڑھی کو پکڑا اور کہا: جب اللہ عزوجل نے اس سفید ریش والے کو امامت کے شائستہ نہ پایا اور اس بچے کو مقام امامت کے لیے شائستہ پایا اور اسے مقام امامت عطا کیا،تو کیا میں ان کی امامت کا انکار کر دوں؟میں اللہ تعالی کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے جو تم لوگوں نے کی ہے۔میں تواس بچے کا غلام ہوں۔[1] محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۴۱۔ [2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۳۲۲،ح۱۲۔
منابع:
↑1 | محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۴۱۔ |
---|---|
↑2 | کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۳۲۲،ح۱۲۔ |