loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۴۶}

آئمہ معصومینؑ کا اختیاری فقر

ترجمہ: عون نقوی

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

امام رضاؑ کے صحابی بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میں بہت سے اموال کے ساتھ امام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے دل ہی دل میں سمجھا ہوا تھا کہ امام ان ڈھیر سارے اموال کو دیکھ کر بہت خوش ہونگے۔ لیکن میرے تصور کے برخلاف وہ خوش نہ ہوۓ۔ یہ دیکھ کر خود میں غمگین ہو گیا۔ امام رضاؑ میری کیفیت سے واقف ہو گئے اور اپنے ایک غلام سے فرمایا کہ وہ ایک آفتابہ اور لگن لے آۓ۔ امام اپنی نشست پر موجود تھے اور غلام کو فرمایا میرے ہاتھوں پر پانی ڈالو۔ میں جو اس ماجرہ کو بہت دقت سے دیکھ رہا تھا متوجہ ہوا کہ جب غلام نے امام کے ہاتھوں پر پانی ڈالا ان کے انگلیوں کے درمیان سے سونے کے ٹکڑے لگن میں گر رہے تھے۔ امام نے میری طرف رخ کر کے فرمایا: «من کان هكذا لا يبالي بالدي حملته اليه». جو اس طرح سے ہو (جس کے انگلیوں سے سونا نکلتا ہو) اسے تمہارے اموال کی کیا ضرورت؟ اور اسے ان اموال سے بھلا کیا خوشی حاصل ہوگی۔[1] محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۳۲۔ [2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۴۹۱،ح۱۰۔

منابع:

منابع:
1 محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۳۲۔
2 کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۴۹۱،ح۱۰۔